ہانگ کانگ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا مخصوص افراد صرف اپنا وزن کم کرتے ہوئے بیماری کا علاج کرسکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق وہ افراد جو بیماری کے پہلے برس زیادہ وزن کم کر پاتے ہیں ان کے اس کیفیت کو کم کرنے کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ وزن کو قابو کرتے ہوئے ٹائپ 2 ذیا بیطس کو قابو کرنا ممکن ہے لیکن چند ہی افراد طویل مدت تک وزن کو قابو کرتے ہوئے خون میں گلوکوز کی مقدار کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔
محققین کے مطابق تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ مریضوں کو ابتداء میں وزن قابو کرنے کے لیے علاج متعارف کرائے جانے چاہیئے تاکہ ان کے خون میں شوگر کی مقدارقابو میں رکھی جا سکے اور مریض علاج سے دور رہ سکیں۔
ماضی کی مطبی آزمائشوں میں بتایا گیا تھا کہ ٹائپ 2 ذیا بیطس کے مریض اگر اپنے وزن کو قابو میں رکھیں تو ادویات کے بغیر خون میں گلوکوز کی سطح کو قابو کر سکتے ہیں۔
تاہم، یہ معلوم نہیں کہ ایسے کتنے لوگ ہیں جو وزن قابو کرتے ہوئے اس نہج تک پہنچ سکیں گے کہ ان کے خون میں شوگر کی سطح نارمل ہوجائے اور ان کا ادویات کا استعمال ختم ہوجائے۔
اس نئی تحقیق میں محققین نے ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے ایسے 37 ہزار 326 افراد کا معائنہ کیا جن میں حال ہی میں ٹائپ 2 ذیا بیطس کی تشخیص ہوئی تھی، تاکہ یہ جانا جا سکے کہ آیا مریض وزن کم کرتے ہوئے بیماری کو قابو کر سکتے ہیں اور ایسا کب تک کیا جا سکتا ہے۔
پی ایل او ایس میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ صرف چھ فی صد افراد ایسے ہیں جو وزن پر قابو پر قابو پاکر بیماری کی تشخیص کے بعد آٹھ سال تک بغیر دوا کے صحت مند رہ سکتے ہیں۔