جنیوا: جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف کے غزہ میں جاری نسل کشی اور اسرائیلی مظالم کے حوالے سے فیصلے کو فیصلہ کن فتح قرار دے دیا جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس کی مذمت کردی۔
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے جنوبی افریقا نے کہا کہ ’ہمیں پوری امید ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کرے گا اور ہمیں مایوس نہیں کرے گا کیونکہ جنیوا معاہدوں کے تحت وہ اس کا پابند ہے’۔
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض مالکی نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک اہم یادہانی قرار دیا اور کہا کہ ’آئی سی جے نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ کوئی بھی ملک یا شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ‘عالمی عدالت نے اسرائیل کے جرائم اور استثنیٰ کی روایت کو توڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ فلسطین میں کئی دہائیوں سے قبضہ جمائے ہوئے ہے اور فلسطینیوں کی بے دخلی اور ان پر ظلم و ستم جاری رکھا ہوا ہے‘۔
حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ یہ فیصلہ ایک اہم پیش رفت ہے، جس سے اسرائیل کو تنہا کرنے اور غزہ میں اس کے جرائم بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم عالمی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے قابض اسرائیل کو مجبور کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں’۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس فیصلے کی مذمت کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل کو ‘اپنے دفاع کا حق’ حاصل ہے اور اس حق سے انکار کرنے کی ‘ناقص کوشش یہودی ریاست کے خلاف صریحاً جانب داری’ تھی۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ حتمی ہے اور اس کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی تاہم عدالت اپنے احکامات پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کرنے سے بھی قاصر ہے۔