کراچی: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو نوٹس جاری کرکے وضاحت طلب کرلی۔
جوائنٹ الیکشن کمشنر سندھ کے مرتضی وہاب کو جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آپ کی پریس کانفرنس واضح طور پر یہ تاثر دیتی ہے کہ آپ بطور میئر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن ایک مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت کر رہے ہیں، آپ کے اقدامات سیاسی جماعت کے حق میں انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایسے بیان سے میئر کراچی ضابطہ اخلاق کی شق نمبر 18 اور 41 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے مزید لکھا کہ ضابطہ اخلاق کے مطابق میئر، چیئرمین اور ناظم کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ نہیں کرسکتے لہذا مرتضی وہاب اپنا تحریری جواب جمع کرائیں بصورت دیگر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پر آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 218 (93) کے مطابق صرف شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے انتظامات کریں تاکہ الیکشن کا انعقاد ایمانداری اور انصاف کے ساتھ ممکن ہوسکے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کرنے اور اس کے بعد الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 33 کے تحت 20 دسمبر 2023 کو سیاسی جماعتوں، انتخابی امیدواروں، الیکشن ایجنٹس اور پولنگ ایجنٹس کے لیے ضابطہ اخلاق کا اطلاق کیا ہے۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق صدر، وزیراعظم، چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، کسی اسمبلی کے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وفاقی وزراء، وزرائے مملکت، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزراء، وزیراعظم، وزیراعلیٰ کے مشیر، میئر، چیئرمین، ناظم اور ان کے نائب انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیں گے۔
اس شق کا اطلاق نگراں سیٹ اپ پر بھی ہوتا ہے تاہم سینیٹ اور لوکل گورنمنٹ کے ارکان کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت ہے۔ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق، ہدایات اور ضوابط کی سختی سے پابندی کریں گے اور ان کی خلاف ورزی پر انہیں قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس کے علاوہ سیاسی جماعتیں، امیدوار، ان کے حامی، مقامی حکومت کے منتخب نمائندے اپنی ترقیاتی سکیموں یا ترقیاتی کاموں کا اعلان یا افتتاح، کھلے عام یا خفیہ طور پر یا کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جو انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہو۔