0

90 فیصد فوجی پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے، عمران خان

راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ 90 فیصد فوجی پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے جنرل (ر) باجوہ نے مجھ سے کہا ساری فوج تمہارے ساتھ ہے، باجوہ کے فیصلوں نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا لیکن فوج کا اس میں قصور نہیں۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف انتخابی مہم چلانے کے لیے نکلا ہے بتائیں 16 ماہ تک کن ریلو کٹوں کی حکومت تھی؟ 16 ماہ میں معیشت کا بیڑا غرق کر دیا گیا، 15 لاکھ پروفیشنل ملک چھوڑ کر چلے گئے، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بیرونی خسارہ تھا جو یہ چھوڑ کر گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری حکومت نے گروتھ ریٹ 6 اعشاریہ 7 فیصد پر چھوڑا جو انہوں نے صفر کر دیا، ہمارے دور میں مہنگائی 12 اعشاریہ چار فیصد تک گئی جو یہ 38 فیصد تک لے گئے، ہمارے دور میں دہشت گردی نیچے آئی ، افغان صدر اشرف غنی کی حکومت سے ہمارے اچھے تعلقات تھے لیکن ن لیگ حکومت نے آکر افغانستان سے بھی تعلقات تباہ کر دیے ان کی فارن پالیسی کی وجہ سے پاکستان تنہا ہو گیا۔

عمران خان نے کہا کہ ایران نے پاکستان میں حملہ کرکے غلط کیا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ایران کا دشمن اسرائیل کوشش کرے گا کہ ہمارے تعلقات خراب ہوں پاکستان کی معیشت اس وقت بیٹھی ہوئی ہے ان حالات میں ہمیں تنازعات میں نہیں پڑنا چاہیے ہم سایوں کو بدل نہیں سکتے، ہم نے ہندوستان سے بھی دوستی کی پوری کوشش کی تھی افغانیوں کو نکال کر ہم نے نفرت کو بڑھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بندوقوں سے مسائل حل نہیں ہوتے سیاسی حکومت سیاسی حل ڈھونڈتی ہے اور تمام مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار لوگ شہید کروائے ہمیں لانے سے پہلے کمزور کیا گیا تاکہ کنٹرول کیا جا سکے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ریلو کٹوں کی کھچڑی کا مقصد کنٹرول پارلیمنٹ بنانا ہے 19 مارچ سے کہہ رہا ہوں کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کے علاوہ کوئی حل نہیں میں نے حکومت بناکر غلطی کی مجھے دوبارہ الیکشن میں جانا چاہیے تھا میں جنرل (ر) قمر باجوہ کی میٹھی باتوں میں آگیا تھا جنرل (ر) باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینا میری دوسری غلطی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت سے بہتر ہوگا کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گندے الیکشن سے ملک میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا اقتصادی خسارے کی کمی اور قانون کی بالادستی کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اعظم خان نے عدالت میں سچ بولا ہے اعظم خان کو سافٹ ویئر اپڈیٹ کرنے کے لیے 140 دن پاس رکھا گیا سائفر کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اور کیبنٹ کے سامنے رکھا گیا تھا نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے سائفر کی مذمت کی تھی، سائفر دفتر خارجہ میں موجود رہتا ہے صرف اس کا مفہوم دیا جاتا ہے اور نو اپریل کی کابینہ میٹنگ میں سائفر کو ڈی کلاسیفائی کردیا گیا تھا۔

انہوں ںے کہا کہ پاکستان کی فوج ہماری فوج ہے 90 فیصد فوجی پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے، باجوہ نے ایوان صدر ملاقات میں کہا کہ ساری فوج تمہارے ساتھ ہے باجوہ کے فیصلوں نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا لیکن فوج کا اس میں قصور نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی آدمی ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہوتا ہے پی ڈی ایم سے بھی ہماری کمیٹی نے انتخابات کے حوالے سے بات چیت کی تھی پی ڈی ایم نے کہا تھا کہ جسٹس بندیال کے ہوتے ہوئے الیکشن نہیں کروائے جا سکتے کسی کو اندازہ نہیں کہ اٹھ فروری کو کیا ہونے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کسی مارشل لاء کی نرسری میں نہیں پلا، ملک میں غیر یقینی صورتحال ہے ہر روز عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے آٹھ فروری کو لوگ اپنا غصہ نکالیں گے اور ان کو بڑا دھچکا لگے گا، جج ہمایوں دلاور کا میچ فکس تھا اس کا دیا گیا فیصلہ معطل ہوگیا پھر بھی مجھے نااہل کر دیا گیا۔

خاور مانیکا کی جانب سے عدت میں نکاح کی درخواست اور مقدمہ چلانے پر عمران خان نے کہا کہ عدت کیس میں جو کیا گیا ایسا میں نے کسی ملک میں اسٹیبلشمنٹ کو کرتے نہیں دیکھا، خاور مانیکا کمزور آدمی نکلا میں ہوتا تو مرجاتا ایسا بیان نہ دیتا جنہوں نے یہ کیس کروایا وہ کتنے گرے ہوئے لوگ ہیں۔

اڈیالہ جیل سے قوم کے نام پیغام

دریں اثنا عام انتخابات کے حوالے سے عمران خان نے اڈیالہ جیل سے قوم کے نام پیغام میں کہا ہے کہ 8 فروری آزادی اور غلامی میں فرق کا دن ہے، مجھے یقین اور اعتماد ہے کہ میری قوم آزادی کے ساتھ کھڑی ہے، اپنے ووٹ سے پاکستان کی آزادی کو محفوظ بنائے گی۔

انہوں ںے کہا کہ قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے والا گروہ 8 فروری کو انتخاب پر ڈاکا ڈال کر قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا چاہتا ہے، قوم کو غلام بنائے رکھنے کیلئے لندن منصوبے کے تحت ایک سرٹیفائیڈ مجرم کو انصاف کا قتل کرکے وطن واپس لایا گیا ہے، اس سرٹیفائیڈ مجرم کو عوام کی مرضی کے برعکس ملک پر مسلّط کرنے کیلئے عدل کے نظام کو تباہ و برباد اور آئین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔

انھوں ںے کہا کہ سیاست کے ریلو کٹّے کو میچ جتوانے کیلئے بلّے کا نشان چھین کر اکیلے میدان میں اتارا گیا ہے مگر اس کے باوجود بدترین دھاندلی کی کوششیں کی جارہی ہیں، میری قوم خصوصاً ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور میرے کارکنان نے ہمّت اور دلیری سے ظلم کا مقابلہ کرکے میرا سر فخر سے بلند کیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جیل میں بیٹھ کر اللہ کے فضل اور اپنی قوم کی مدد سے ان سارے مجرموں کو آئین و قانون کے اندر رہتے ہوئے شکست دوں گا، رائے عامہ کے تمام آزاد اندازے تحریک انصاف کی بے پناہ مقبولیت اور تین چوتھائی جیسی تاریخی اکثریت سے انتخاب کے اشارے دے رہے ہیں، قوم آزادی کا انتخاب کرکے تحریک انصاف کو قانون کی حکمرانی، دستور کی بالادستی اور جمہوریت کی بحالی کا مینڈیٹ دینا چاہتی ہے۔

بانی تحریک انصاف نے کہا کہ دستور مخالف قوتیں 8 فروری کا انتخاب لوٹ کر قوم کو غلام رکھنے میں کامیاب ہوئیں تو چور اُچکّے راج کریں گے اور ملک کی کشتی مزید بھنور میں اترے گی، ظلم اور جبر سے ملک کو لاقانونیت کی راہ پر ڈالنے والوں سے اپنے ووٹ کی طاقت سے حساب لینا ہوگا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ دھونس اور دھاندلی کی بےپناہ ریاستی کوششوں کے باوجود عوام کو 8 فروری کو نکل کر آزادی اور غلامی میں سے کسی ایک کا فیصلہ کن انداز میں تعیّن کرنا ہوگا، چاہتا ہوں میری قوم کا ہر فرد تیاری کرے اور اپنے ووٹ کے ذریعے پاکستان کو دستور و قانون کی راہ پر ڈالنے کیلئے 8 فروری کو ووٹ ڈالے اور اپنے ووٹ کی حفاظت یقینی بنائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں