اسلام آباد: وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ کے مابین ایک مرتبہ پھررابطہ ہوا جس میں دونوں ممالک کے مابین کشیدگی ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ امیر عبدالہیان نے جلیل عباس جیلانی سے رابطہ کیا اور وزرائے خارجہ نے کشیدگی اور تناؤ ختم کرنے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں وزرائے خارجہ نے باہمی سفارتی تعلقات کی بحالی پر بھی غور کیا۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ’’اس حوالے سے دیگر امور دونوں ممالک کی وزارت خارجہ باہمی مشاورت سے طے کریں گی جبکہ وزرائے خارجہ نے باہمی احترام، امن و سلامتی، علاقائی امن اور مستحکم تعلقات کو اہم قرار دیا‘‘۔
مزیدپڑھیں: کشیدگی کے بعد پاکستان ،ایران میں مثبت پیغامات کا تبادلہ
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان کی ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کی روح پر مبنی تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا اور سیکورٹی کے معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
پاک-ایران کشیدگی کا پس منظر
واضح رہے کہ 16 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی گئی جس میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہوگئی تھیں۔ مذکورہ واقعہ کے بعد 17 جنوری کو وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا اپنے ایرانی منصب سے رابطہ ہوا جس میں انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب پر واضح کیا تھا کہ 16 جنوری کو ایرانی جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
بعدازاں 18 جنوری کو پاکستان نے ایران میزائل حملے کا بھرپور جواب دیتے ہوئے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کو ’’مرگ بر سرمچار‘‘ کا نام دیا گیا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے تاہم ترجمان دفتر خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان نے جوابی کارروائی میں کسی شہری یا ایرانی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا۔
دونوں ممالک کے مابین سیاسی کشیدگی کے تناظر میں تازہ پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ دفتر خارجہ نے پاکستان اور ایران کے حکام کے درمیان مثبت پیغامات کا تبادلہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔
اس حوالے سے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ رحیم حیات قریشی نے ایرانی ہم منصب سید رسول موسوی کے پیغام کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’آپ کے جذبات کا جواب دیتا ہوں پیارے بھائی رسول موسوی، پاکستان اورایران کے کے برادرانہ تعلقات ہیں، مثبت بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے‘‘۔