نئی دہلی: تامل انڈسٹری کی سُپر اسٹار اداکارہ نیانتھارا نے اپنی نئی فلم ’اناپورانی‘ میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں دھمکیاں ملنے کے بعد مجبور ہوکر معافی مانگ لی۔
2023 میں یکم دسمبر کو تامل فلم ’اناپورانی‘ سینما گھروں میں ریلیز ہوئی تھی جبکہ 29 دسمبر کو یہ فلم نیٹ فلکس پر ریلیز کی گئی تھی، ریلیز کے بعد ہندو انتہا پسند تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے فلم کے خلاف احتجاج شروع کردیا تھا۔
ہندو انتہا پسند تنظیم کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ فلم میں اُن کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا گیا ہے اور ’لو جہاد‘ کو فروغ دیا گیا ہے، ان الزامات کے بعد فلم کی مرکزی اداکارہ نیانتھارا، فلم کے پروڈیوسر اور نیٹ فلکس انڈیا کے چیف کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
انتہا پسند تنظیم کے شدید دباؤ، احتجاج اور دھمکیوں کے بعد نیٹ فلکس انڈیا سے تو یہ فلم ہٹا دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود بھی اداکارہ نیانتھارا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
ان دھمکیوں سے مجبور ہوکر بالآخر اب اداکارہ نیانتھارا نے ہندو انتہا پسند تنظیم کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں، اداکارہ نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک معافی نامہ پوسٹ کیا۔
اداکارہ نیانتھارا نے اپنے معافی نامے میں کہا کہ “فلم ’اناپورانی‘ میں جو کہانی دکھائی گئی، اُس کا مقصد کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنا نہیں تھا بلکہ ہم اس فلم کے لیے ذریعے یہ دِکھانا چاہتے تھے کہ اگر انسان میں ہمت اور جذبہ ہو تو وہ تمام رکاوٹوں کو دور کرکے اپنی منزل تک پہنچ سکتا ہے”۔
نیانتھارا نے کہا کہ “یہ سینسر بورڈ سے منظور شدہ فلم تھی، سینسر بورڈ نے پوری جانچ پڑتال کے بعد ہی فلم ریلیز کرنے کی اجازت دی تھی اور سینسر بورڈ نے فلم سے کوئی بھی سین ہٹانے کا نہیں کہا تھا”۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ “ہم اس فلم کے ذریعے اپنے مداحوں کو ایک مثبت پیغام دینا چاہتے تھے، ہم نے جان بوجھ کر کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح نہیں کیا لیکن میں ان تمام لوگوں سے معذرت خواہ ہوں جن کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی”۔
واضح رہے کہ اداکارہ نیانتھارا کے خلاف دو مزید شکایات ممبئی میں ہندو انتہا پسند تنظیموں بجرنگ دل اور ہندو آئی ٹی سیل کی طرف سے بھی درج کرائی گئی ہیں۔