پنجاب کے دیہی علاقوں میں عام طور پر لوگ صبح ناشتے میں دیسی گھی مکھن سے چوپڑی روٹیاں, ساگ سبزی, دہی لسی کا استعمال بکثرت کرتے ہیں اسی مناسبت سے پنجاب میں ایک کہاوت مشہور ہے ۔
” چوپڑیاں تے نالے دو دو”
دیہی علاقوں میں زیادہ تر آبادی انتہائی پسماندہ بیک گراؤنڈ کے حامل لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے فیملی ممبرز کو ناشتے میں بمشکل ایک ایک چوپڑی روٹی دی جاتی ہے لیکن ہر گھر میں کوئی نہ کوئی لاڈ پیار والا بندہ یا بندی پائی جاتی ہے اسے پھر ایک کی بجائےدو چوپڑیاں روٹیاں دےدی جاتی ہیں یعنی روٹین سےہٹ کر “Extra benefit” دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں بدقسمتی سے اس طرح کا
“Extra benefit”
یعنی!
“چوپڑیاں تے نالے دو دو”
ہر طاقتور کے حصے میں آتا ہے، پاکستان میں کئی دہائیوں سے سرعام یہ ریت چلی آ رہی تھی کہ حکومت اور طاقتور لوگوں سے “خاص” محبت رکھنے والے کچھ “بابو” لوگ جب اپنی نوکری سے ریٹائرمنٹ حاصل کرتے تو فورا ہی انہیں کسی اور جگہ ایک اور نوکری سے نواز دیا جاتا یوں وہ پچھلی نوکری کی پینشن بھی وصول کرتے اور نئی نوکری کی تنخواہ بھی, ہوئی نہ وہی بات یعنی!
“چوپڑیاں تے نالے دو دو”
پتہ نہیں حکومت کو کیسے خیال آیا اور کچھ دانشمند سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور یہ سوچا کہ “بھائی اب بس” اور اس کے ساتھ ہی ایک حیرت انگیز قدم اٹھایا، حیرت انگیز اس لیے کہ پاکستان جیسے ممالک میں اس طرح کے اقدامات کم ہی دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں حساب کتاب “جمہوری” نہیں بلکہ کچھ اور “خاص” لوگ دیکھتے ہیں، خیر !ہم بات کر رہے تھے اٹھائے گئے ایک حیرت انگیز قدم کی۔
آج وزارت خزانہ کی طرف سے ایک آفس میمورنڈم پیش کیا گیا جس کے مطابق وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ ملازمین اگر دوبارہ ملازمت حاصل کرنے کے خواہش مند ہوں اور خوش قسمتی سے انہیں دوبارہ نوکری مل بھی جائے تو وہ لوگ سابقہ ملازمت کی پینشن یا نئی ملازمت کی تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے، یعنی!
“چوپڑیاں تے نالے دو دو” اب نہیں!
اس آفس میمورنڈم کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین سابقہ ملازمت کی پینشن اور نئی ملازمت کی تنخواہ دونوں نہیں لے سکیں گے بلکہ انہیں دونوں میں سے کسی ایک کو” چوز” کرنا ہو گا، یہ آفس میمورنڈم وزارت خزانہ کا پے اینڈ پینشن کمیشن 20ٹ کی سفارشات پر مبنی ہے۔
اس آفس میمورنڈم کے نافذ العمل ہونے کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے جاری قومی خزانےسے پیسے کی غیر منصفانہ تقسیم اور بندر بانٹ میں کسی حد تک کمی واقع ہوگی۔
میں چونکہ پچھلے کافی عرصے سے یورپ کے بڑے شہر ناروے میں مقیم ہوں اور باقی مہذب دنیا کی طرح ناروے میں بھی بہترین پینشن سسٹم نافذ العمل ہے جسے میں تھوڑا اختصار کے ساتھ بیان کرنا چاہوں گا۔
ناروے میں تین طرح کے پینشن سسٹم رائج ہیں نمبر ایک “نیشنل انشورنس اسکیم” اس پینشن سسٹم کے تحت ناروے میں رہنے والے افراد جو 16 سال کی عمر کو پہنچ جائیں اور کم از کم تین سال ناروے میں مقیم رہے ہوں، وہ بڑھاپے کی پینشن کے حقدار ٹھہرتے ہیں، وہ کتنی پینشن لے سکتے ہیں یہ متعلقہ ادارے کیلکولیشن کے بعد ڈیسائیڈ کرتے ہیں۔
دوسرا پینشن سسٹم جو ناروے میں رائج ہے
اسے ” آکوپیشنل پینشن” کہا جاتا ہے, یعنی آپ نے کون سے محکمے میں کتنا کام کیا ہے اسے کہتے ہیں “آکوپیشنل پینشن”
تیسرا پینشن سسٹم جو ناروے میں رائج ہے اسے
“رضا کرانا بچت اسکیم” کہتے ہیں اس پنشن سسٹم کے تحت ذاتی بچت کے ذریعے رضا کرانا طور پر آپ اپنی پینشن ویلیو کو بڑھا سکتے ہیں یعنی اگر آپ خود ہر مہینے 200, 500 یا 1000 کسی بینک میں 20 سال تک جمع کراتے ہیں تو پھر جب پینشن کی عمر ہوتی ہے تو وہی پیسےوہ آپ کو آپ کی خواہش کے مطابق واپس لوٹاتے ہیں۔
یہاں دو اہم باتیں آپ کے ساتھ شیئر کرنا ضروری ہیں ایک تو یہ کہ یہاں 62 سال کی عمر کے بعد آپ خود پینشن اپلائی کر سکتے ہیں تا ہم اس کی ماہانہ ادائیگی قدر کم ہونے کے امکان ہوتا ہے۔
دوسرایہ کہ آپ یہاں 67 سال کی عمر کے بعد پینشن لینے کے مجاز ہیں اور یہ پینشن پھر تاحیات ملتی ہے۔
تحریر: شاہد جمیل (سی ای او پاک ناروے میڈیا گروپ)