سائنس اور طبی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ ورزش کینسر کے علاج سے پیدا ہونے والے مضمر اثرات کو کم کرنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔
ورزش خاص طور پر ہلکی یا معتدل سرگرمی (جیسے چہل قدمی یا یوگا) کینسر سے متعلق تھکن کو کم کرنے میں مؤثر ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسمانی سرگرمی ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور بے چینی جیسے نفسیاتی اثرات کو بھی کم کرتی ہے۔
مزید برآں ورزش خون کی روانی اور مدافعتی خلیات کو بھی متحرک رکھتی ہے جو انفیکشن سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں اور اس سے کیموتھراپی اور ریڈی ایشن کے اثرات میں کمی ہوتی ہے۔
مریضوں میں متلی، قبض، نیند کی خرابی اور ہڈیوں کی کمزوری جیسے اثرات بھی ورزش سے بہتر ہو سکتے ہیں اور زندگی کا معیار (Quality of Life) بہتر ہوتا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ ورزش مجموعی جسمانی صحت کو سہارا دیتی ہے جس سے کینسر کے مریض زیادہ متحرک اور خودمختار محسوس کرتے ہیں۔