حالیہ مطالعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن مریضوں کو ماضی میں فالج، ہلکے اسٹروک یا عارضی اندھے پن کا سامنا کرنا پڑا ہوتا ہے، ان میں نینو پلاسٹک کے ذرات صحت مند لوگوں کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔
سائنسی کانفرنس میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے پیش کی گئی اس تحقیق میں عروقی بیماری کو نینو پلاسٹک سے بھی وابتسہ پایا گیا ہے۔
یاد رکھیں کہ نینو پلاسٹک کے ٹکڑے مائیکرو پلاسٹک سے بھی چھوٹے ہوتے ہیں اور حیاتیاتی رکاوٹوں کو عبور کرکے جسم میں جذب ہو سکتے ہیں۔
جبکہ مائیکرو پلاسٹک کو 5 ملی میٹر قطر سے چھوٹے ذرات کے طور پر بیان کیا گیا ہے تاہم نینو پلاسٹک 1 مائیکرو میٹر یا 1,000 نینو میٹر سے کہیں زیادہ چھوٹے ہیں۔
پلاسٹک کے یہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے پانی کی بوتلوں، کھانے کی پیکیجنگ اور مصنوعی فیبرک جیسی مصنوعات سے آتے ہیں اور پھیپھڑوں، دل، جگر اور یہاں تک کہ رحم مادر میں بچے میں تک مرتکز پائے گئے ہیں۔