بی بی سی کے معروف شو ’’میچ آف دی ڈے‘‘ کے 25 سالہ میزبان گیری لِنیکر کو ملازمت سے ہٹایا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 64 سالہ گیری لنیکر، جو سابق انگلینڈ فٹبالر بھی رہے ہیں، نے یہود دشمنی سے منسلک ایک نشان والی تصویر کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ہٹادیا تھا۔
اگرچہ گیری لِنیکر نے اس پر فوراً معذرت کرتے ہوئے وضاحت بھی دی تھی کہ ان کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا۔
ان کی معذرت کے باوجود، بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے کہا تھا کہ گیری لِنیکر نے ادارے کے “غیر جانبداری کے اصولوں” کی خلاف ورزی کی۔
حالانکہ یہ پوسٹ گیری لینکر نے بی بی سی کے پلیٹ فارم سے نہیں بلکہ ذاتی حیثیت میں کی تھی۔
گیری لینکر کا فیفا ورلڈ کپ 2026 تک بی بی سی کے ساتھ منسلک رہنے کا معاہدہ تھا لیکن اب وہ مکمل طور پر ادارہ چھوڑ رہے ہیں۔
ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ گیری لِنیکر نے بی بی سی سے علیحدگی کا فیصلہ دباؤ کے تحت لیا ہے۔
اظہارِ رائے کی آزادی کے حامی حلقوں نے اس فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی میڈیا میں فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل امریکا اور یورپ میں بھی کئی صحافی، اساتذہ اور فنکار اسی قسم کی پابندیوں اور نتائج کا سامنا کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ گیری لینکر کا بی بی سی کے ساتھ تعلق 1990 کی دہائی میں اس وقت شروع ہوا تھا جب وہ ابھی پیشہ ور فٹبالر تھے۔
گیری لِنیکر ایک معتدل، باشعور اور انسان دوست تجزیہ کار سمجھے جاتے ہیں ان کی اس انداز میں بی بی سی سے علیحدگی ایک دور کا خاتمہ نہیں بلکہ ایک وارننگ ہے کہ عوامی شخصیات کو سیاسی معاملات میں اختلاف رائے کی کتنی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔
تاہم گیری لینکر کے حق میں عوامی حمایت کا بھی ایک بڑا سلسلہ سامنے آیا ہے۔ مداحوں، صحافیوں، سابق کھلاڑیوں اور سیاسی تجزیہ کاروں نے سوشل میڈیا پر #IStandWithGary اور #FreeSpeechMatters جیسے ہیش ٹیگز کے ذریعے ان کی بھرپور حمایت کی ہے۔