حالیہ سائنسی مشاہدات سے معلوم ہوا ہے کہ بعض بندر زخمی ہونے پر مخصوص پودوں کا استعمال کرتے ہیں جن میں ایسے طبی فوائد ہوتے ہیں جو ان کے زخموں کے علاج میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
انڈونیشیا کے گنونگ لیوسر نیشنل پارک میں ایک نر اورنگوٹان کو چہرے پر زخم آیا۔ تقریباً تین دن بعد اسے ایک طبی پودے Fibraurea tinctoria کے پتے اور تنہ چباتے ہوئے دیکھا گیا۔
اس نے چبائے ہوئے پودے کا رس اپنے زخم پر لگایا اور پھر چبائے ہوئے پتے زخم پر رکھ دیے۔ یہ عمل اس نے تقریباً سات منٹ تک جاری رکھا۔ چار دن کے اندر زخم بند ہو گیا اور ایک ماہ میں مکمل طور پر بھر گیا، صرف ایک ہلکا سا نشان باقی رہا۔
اسی طرح یوگنڈا کے جنگلات میں بندروں کے مشاہدے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ زخمی یا بیمار ہونے پر مخصوص پودے کھاتے ہیں جن میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
مثلاً، ایک زخمی چمپینزی کو Christella parasitica نامی پودے کھاتے ہوئے دیکھا گیا جو عام خوراک کا حصہ نہیں ہے۔ اس پودے میں سوزش کم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اور اس چمپینزی کا زخم چند دنوں میں بھر گیا۔
دیگر نسل کے بندے جیسے کہ کیپچن بندر اور ٹیٹی بندر بھی خود-علاجی کے رویے دکھاتے ہیں۔ مثلاً کیپچن بندروں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ مخصوص پتوں کو چبا کر اپنے زخموں پر لگاتے ہیں، جو اینٹی بیکٹیریل خصوصیات رکھتے ہیں۔
اسی طرح ٹیٹی بندروں کو Piper aduncum اور Psychotria جیسے پودوں کے پتوں کو اپنے جسم پر رگڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے جو کیڑے مکوڑوں کو دور رکھنے اور جلدی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ہوتے ہیں۔