غزہ / نیویارک: اسرائیلی بمباری میں اپنے دونوں بازو کھو دینے والے 9 سالہ فلسطینی بچے محمود اجّور کی درد بھری تصویر کو ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر 2025 کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
یہ تصویر دی نیویارک ٹائمز کے لیے غزہ کی فوٹو جرنلسٹ سمر ابو الؤف نے کھینچی تھی، جو خود بھی فلسطینی ہیں۔
تصویر میں محمود کو انتہائی زخمی حالت میں دکھایا گیا ہے۔ فوٹوگرافر کے مطابق محمود کی ماں نے بتایا کہ بازو کھونے کے بعد اس نے روتے ہوئے کہا: ’’امی، اب میں آپ کو گلے کیسے لگاؤں گا؟‘‘
مارچ 2024 کے حملے کے بعد محمود کو علاج کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ منتقل کیا گیا، جہاں اب وہ اپنے پیروں سے لکھنے، کھیلنے، اور زندگی گزارنے کے نئے طریقے سیکھ رہا ہے، تاہم اب بھی روزمرہ کے کئی کاموں کے لیے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ کے منتظمین نے کہا کہ یہ تصویر صرف ایک بچے کی کہانی نہیں، بلکہ غزہ میں جاری جنگ اور اس کے بے گناہ متاثرین کی نمائندہ ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر جمانہ الزین خوری نے اس تصویر کو ایک “خاموش لیکن گہری چیخ” قرار دیا۔
ایوارڈ جیوری نے تصویر کی روشنی، جذبات، اور تکنیکی مہارت کی تعریف کی، اور اس پر بھی روشنی ڈالی کہ کیسے غزہ میں صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور عالمی میڈیا کی رسائی محدود کی جا رہی ہے۔
ورلڈ پریس فوٹو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود کا خواب سادہ ہے: وہ مصنوعی بازو چاہتا ہے اور ایک عام بچے کی طرح زندگی گزارنا چاہتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے مطابق دسمبر 2024 تک دنیا بھر میں سب سے زیادہ بچوں کے اعضا غزہ میں ضائع ہوئے ہیں۔
گزشتہ سال بھی غزہ کی ایک تصویر کو ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر ایوارڈ دیا گیا تھا، جس میں ایک خاتون اپنی 5 سالہ بھتیجی کی لاش کو گود میں لیے دکھائی گئی تھیں۔